؞   قربانی کا بکرا  (کہانی)
۲۶ جولائی/۲۰۲۰ کو پوسٹ کیا گیا

تحریر: اختر سلطان اصلاحی
 تصفیہ نے حامد میاں سے کہا 
"تین دن اور خوب موج مستی کر لو پرسوں صبح سویرے تمہارے چندا لالا ذبح کر دیے جائیں گے.،،
یہ سن کر  حامد میاں  کی بے چینی بہت بڑھ گئی. ایک ماہ سے یہ بکرا حامد کی تفریح کا سامان تھا۔
صبح سے شام تک وہ اسی کے ساتھ کھیلتے تھے، انھوں نے پیار سے اس بکرے کا نام چندا لالا رکھا تھا اور ہر وقت اسے جندا لالا، چندا لالا کہہ کر بلاتے تھے. وہ ہر وقت بکرے کو کچھ نہ کچھ کھلانے کی کوشش کرتے. ایک دن وہ اسے ابلا انڈا کھلا رہے تھے۔
ایک دن انھوں نے اسے پیالے میں ڈال کر گرم چاے بھی پلانے کی کوشش کی، ایک دن ٹفن باکس میں دیے گئے ویفرس بغیر کھاے اسکول سے واپس لاے اور چندا لالا کو کھلانے کی کوشش کرنے لگے۔
 اسکول میں وہ دن بھر اپنے ساتھیوں کو بھی بکرے کی ہی باتیں سناتے. اسکول سے واپس آتے ہی وہ بکرے کی خاطر تواضع میں لگ جاتے، اس کے بدن پر ہاتھ پھیرتے، اس کا جسم سہلاتے، اسے بسکٹ کھلاتے، اس کی پیٹھ پر سوار ہو جاتے. بکرا بھی ان کا دوست بن گیا تھا جب وہ اسے بلاتے تو وہ گردن ہلاتا، کان ہلاتا، میں میں کی آواز نکالتا۔
بکرے کے ساتھ حامد میاں کا وقت بہت اچھا گزر رہا تھا۔
ایک دن تو کمال ہوگیا حامد میاں نے ضد کر لیا کہ بکرا ان کے بیڈ کے ساتھ باندھا جاے وہ اسے اپنے پاس سلانا چاہتے تھے. ان کا کہنا تھا کہ وہ رات میں اکیلے باہر ڈرتا ہے۔
 بڑی مشکل سے انھیں سمجھایا گیا کہ بکرے بہت بہادر ہوتے ہیں، اکیلے بالکل بھی نہیں ڈرتے۔
بکرے کے چکر میں حامد میاں کی پڑھائی بھی متاثر تھی، وہ اب گھر پر ہوم ورک میں بھی دلچسپی نہیں لیتے تھے۔
ایک دن حامد میاں کی امی نے ان کے ابو سے کہا:
بکرے کی وجہ سے بڑا نقصان ہورہا ہے، حامد میاں پڑھنے لکھنے پر بالکل توجہ نہیں دیتے، جب دیکھو بکرے کے ساتھ ہی مگن ہیں، آج کل یہ رات میں بھی بکرے کے ہی خواب دیکھ رہے ہیں، نیند میں بھی بڑ بڑاتے ہیں اور بکرے کا ہی نام لیتے ہیں.،، 
ابو نے ہنس کر کہا:
"کوئی بات نہیں ہے، بچپن میں بچوں کے ساتھ ایسا ہوتا ہے. چند روز کی ہی تو بات ہے، عیدالاضحٰی آیا اور بکرے کی کہانی ختم. بچے دو دن میں سب بھول جاتے ہیں.،، 
مگر آج جب تصفیہ نے کہا کہ تمہارے چندا لالا بس تین دن کے مہمان ہیں تو حامد میاں کی فکر مندی بڑھ گئی تھی۔
وہ سوچ میں ہڑگئے، ان کے لیے یہ خیال ہی تکلیف دہ تھا کہ اب چندا لال اس کے ساتھ نہیں رہیں گے، چندا کی گردن پر چھری چلے اس کے تصور سے ہی ان کی روح کانپ رہی تھی۔
وہ امی کے پاس گئے، امی ابھی روٹی بنا رہی تھیں، انھوں نے امی سے کہا:
"امی سنیے! تصفیہ باجی کیا کہہ رہی ہیں، کیا ہمارے چندا لالا بقرعید کے دن ذبح کیے جائیں گے؟کیا چندا لالا کی بھی قربانی ہوگی؟ 
میں ہرگز ایسا نہیں ہونے دوں گا، چندے لالا کے بغیر مجھے بالکل اچھا نہیں لگے گا، امی آپ ابو کو منع کیجیے، بقرعید کے دن ہم لوگ مٹن مارکیٹ سے تھوڑا سا گوشت خرید لیں گے.،، 
حامد میاں کی بات سن کر امی مسکرا کر رہ گئیں، وہ جانتی تھیں کہ حامد کو سمجھانا آسان نہیں ہے، اسے تو بس اس کے ابو ہی سمجھا پاتے ہیں۔
شام میں جیسے ہی حامد کے ابو کالج سے آے، حامد میاں ابو کے پاس پہنچ گئے، حیرانی اور پریشانی ان کے چہرے سے ہی عیاں تھی، آج وہ ابو کو السلام علیکم بھی کہنا بھول گئے تھے۔
"ابو دیکھیے تصفیہ آپی کیا کہہ رہی ہیں، مجھے ان پر بہت غصہ آرہا ہے.،،
" بتائیے بیٹا! تصفیہ آپی کیا کہہ رہی تھیں.،،؟ 
"تصفیہ آپی کہہ رہی ہیں کہ پرسوں تمہارے چندا لالا ذبح کر دیے جائیں گے. پلیز ابو ایسا نہ کیجیے، چندا لالا میرے دوست بن گئے ہیں، ابو آپ ایسا کیجیے نا آج شام میں بکرا منڈی چلیے اور ایک دوسرا بکرا خرید لیجیے. قربانی کے دن وہی ذبح کیا جاے گا، چندا لالا کو ہم لوگ اپنے ساتھ ہی رکھیں گے.،، 
حامد نے اپنی سمجھ سے ابو کو ایک بہترین مشورہ دیا تھا. 
ابو مسکراے اور بولے:"حامد بیٹا آب نے اس دن حضرت ابراہیم کا قصہ تو سنا تھا نا؟،، 
" ہاں ہاں ابو، وہ قصہ تو بہت دلچسپ تھا. مجھے پورا قصہ یاد ہے.،، 
"اچھا تو یہ بتائیے جب ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام سے کہا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں تو اسماعیل نے کیا جواب دیا تھا.،، 
حامد میاں تھوڑی دیر خاموش رہے پھر بولے
" اسماعیل علیہ السلام نے کہا کہ آپ کو اللہ نے جو حکم دیا ہے اسے آپ کر گزریے آپ ان شاء اللہ مجھے صبر کرنے والا پائیں گے.،، 
حامد میاں کا جواب بالکل صحیح تھا. 
ابو نے تھوڑی دیر سوچا پھر کہنے لگے:
دیکھیے حامد میاں، اللہ تعالی کا حکم ہوا تو ابراہیم اور اسماعیل علیھما السلام نے بالکل چوں چرا نہیں کی، خوشی سے اللہ کا حکم ماننے کوتیار ہوگئے.ابراہیم علیہ السلام نے ایک بار بھی نہیں کہا کہ اسماعیل کے علاوہ کسی اور کی قربانی قبول کیجیے، اسماعیل سے مجھے بہت محبت ہے. حالانکہ اسماعیل علیہ السلام اپنے ماں باپ کے اکلوتے تھے. بہت لاڈلے تھے۔
اب یہ بکرا ہم نے قربانی کی نیت سے خریدا ہے. ایک ڈیڑھ ماہ پہلے اس لیے لے آے تھے کہ یہ ہم میں رچ بس جاے، ہمیں اس سے محبت ہوجائے. یہ کھا پی کر اور تندرست ہوجائے. ہم نے اسے خوب کھلایا پلایا، آپ نے بھی اس کی خوب خدمت کی اب ماشاء اللہ یہ خوب تندرست بھی ہوگیا ہے۔
بیٹے اللہ تعالی چاہتا ہے کہ ہم اپنی وہ چیز اللہ کی راہ میں خرچ کریں جس سے ہمیں محبت ہو. اب اس بکرے سے پورے گھر کو محبت ہوگئی ہے. جب یہ ذبح کیا جاے گا تو سب لوگوں کو تکلیف ہوگی. مگر ہم لوگ اسے اس لیے ذبح کریں گے کہ اللہ تعالی ہم سے خوش ہوجائے. اللہ کو یہ عمل پسند ہے کہ ہم اپنی پسندیدہ اور محبوب چیز اللہ کی راہ میں قربان کریں۔
کیا آپ نے وہ حدیث نہیں سنی ہے جس میں پیارے نبی نے فرمایا کہ قربانی کے جانور پل صراط پر تمہاری سواری بنیں گے.،،؟ 
"ہاں ابو وہ تو مجھے معلوم ہے مگر میرا پیارا چندا لالا، میں اس کے بغیر کیسے رہوں گا، مجھے بالکل اچھا نہیں لگے گا.،، 
حامد میاں کی آنکھوں میں آنسو بھر آے تھے۔
" بیٹا کیا ٓپ یہ پسند نہیں کریں گے کہ چندا لالہ قیامت کے دن پل صراط پر آپ کو دوبارہ مل جاے اور ہمیشہ کے لیے مل جاے؟اگر ہم نے اسے ذبح نہیں بھی کیا تو یہ سال دو سال میں خود ہی مرجاے گا. پہاڑی بکروں کی عمر تو زیادہ نہیں ہوتی.ہم آپ کے لیے ایک دوسرا میمنہ خرید کر لائیں گے جب وہ بڑا ہو جاے گا تو ہم اگلے سال اس کی قربانی کریں گے.،، 
"نہیں ابو، آپ میمنہ نہ لے آئیں، ایک سال تک وہ ہمارے پاس رہے گا تو ہمیں اس سے تو اور زیادہ محبت ہوجائے گی، پھر جب اس کی قربانی کی جاے گی تو اور تکلیف ہوگی.،، 
حامد میاں کی رونی آواز سن کر ابو مسکراے اور بولے:
" بیٹا قربانی کا تیوہار تو اسی لیے آتا ہے کہ ہمیں اپنی پسندیدہ چیز اللہ کی راہ میں قربان کرنے کی عادت ہوجائے. قربانی کے دن تو ہم جانور ذبح کرتے ہیں لیکن اگر کبھی ضرورت پیش آجاے تو ہم اپنی دوسری عزیز اور پسندیدہ چیزیں بھی اللہ کی راہ میں قربان کردیں گے.،، 
حامد میاں نے گردن جھکالی تھی، ان کی سمجھ میں ابو کی بات آگئی تھی. انھیں اطمئنان ہوگیا تھا کہ چندا لالا انھیں پل صراط پر دوبارہ مل جائیں گے۔


1 لائك

0 پسندیدہ

0 مزہ آگیا

1 كيا خوب

0 افسوس

0 غصہ


 
hausla.net@gmail.com : ؞ ہم سے رابطہ کریں

تازہ ترین
سیاست
تعلیم
گاؤں سماج
HOME || ABOUT US || EDUCATION || CRIME || HUMAN RIGHTS || SOCIETY || DEVELOPMENT || GULF || RELIGION || SPORTS || LITERATURE || OTHER || HAUSLA TV
© HAUSLA.NET - 2024.